The Definitive Guide to urdupoetry,danikibatain,allamaiqbalpoetry,ishqpoetry,

Quaid’s persona provides you with a transparent idea of the particular thought of receiving Pakistan as a country within the Allama Iqbal. Allam Iqbal's ideological feelings led us to obtain the greatest state on the confront of your earth, named the Islamic Republic of Pakistan.

مذہب نہیں سکھاتا آپس میں بیر رکھنا ہندی ہیں ہم وطن ہے ہندوستاں ہمارا

ڈھونڈتا پھرتا ہوں میں اقبالؔ اپنے آپ کو آپ ہی گویا مسافر آپ ہی منزل ہوں میں

سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا سرشکِ چشمِ مُسلم میں ہے نیساں کا اثر پیدا

جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں.. فیضان تنویر

And from here began the journey that built him from Muhammad Iqbal to Allama Iqbal. Iqbal's portrayal narrated the glory of Islamic civilization, which is considered the supply of socio-political liberation and greatness in the course of his existence.

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

وجود_زن سے ہے تصویر_کائنات میں رنگ اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز_دروں

دلیلِ صُبحِ روشن ہے ستاروں کی تنک تابی دلیلِ صُبحِ روشن ہے ستاروں کی تنک تابی

دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا رب کیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو شورش سے بھاگتا ہوں دل ڈھونڈتا ہے میرا ایسا سکوت جس پر تقریر بھی فدا ہو مرتا ہوں خامشی پر یہ آرزو ہے میری دامن میں کوہ کے اک چھوٹا سا جھونپڑا ہو آزاد فکر سے ہوں عزلت میں دن گزاروں دنیا کے غم کا دل سے کانٹا نکل گیا ہو لذت سرود کی ہو چڑیوں کے چہچہوں میں چشمے کی شورشوں میں باجا سا بج رہا ہو گل کی کلی چٹک کر پیغام دے کسی کا ساغر ذرا سا گویا مجھ کو جہاں_نما ہو ہو ہاتھ کا سرہانا سبزے کا ہو بچھونا شرمائے جس سے جلوت خلوت میں وہ ادا ہو مانوس اس قدر ہو صورت سے میری بلبل ننھے سے دل میں اس کے کھٹکا نہ کچھ مرا ہو صف باندھے دونوں جانب بوٹے ہرے ہرے ہوں ندی کا صاف پانی تصویر لے رہا ہو ہو دل_فریب ایسا کوہسار کا نظارہ پانی بھی موج بن کر اٹھ اٹھ کے دیکھتا ہو آغوش میں زمیں کی سویا ہوا ہو سبزہ پھر پھر کے جھاڑیوں میں پانی چمک رہا ہو پانی کو چھو رہی ہو جھک جھک کے گل کی ٹہنی جیسے حسین کوئی آئینہ دیکھتا ہو مہندی لگائے سورج جب شام کی دلہن کو سرخی لیے سنہری ہر پھول کی قبا ہو راتوں کو چلنے والے رہ جائیں تھک کے جس دم امید ان کی میرا ٹوٹا ہوا دیا ہو بجلی چمک کے ان کو کٹیا مری دکھا دے جب آسماں پہ ہر سو بادل گھرا ہوا ہو پچھلے پہر کی کوئل وہ صبح کی موذن میں اس کا ہم_نوا ہوں وہ میری ہم_نوا ہو کانوں پہ ہو نہ میرے دیر و حرم کا احساں روزن ہی جھونپڑی کا مجھ کو سحر_نما ہو پھولوں کو آئے جس دم شبنم وضو کرانے رونا مرا وضو ہو نالہ مری دعا ہو اس خامشی میں جائیں اتنے بلند نالے تاروں کے قافلے کو میری صدا درا ہو ہر دردمند دل کو رونا مرا رلا دے بے_ہوش جو پڑے ہیں شاید انہیں جگا دے

میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا.. عاقب عرفان

Allama Iqbal Poetry allows audience to express their interior inner thoughts with the help of attractive sher. Allama Iqbal poetry, shayari, Iqbal ki shayari, ghazal and Allama Iqbal quotations is common among the folks read more who like to read fantastic urdu poetry.

Your issue does not show any signs of outdated age You are younger inside the midst of working day and night time’s alternation

آج کسی کو بھی جلدی نہیں گھر جانے کی آج کسی کو بھی جلدی نہیں گھر جانے کی قصہ تو نیا ہے، مگر بات ہے وہی پرانی سی .. نادر سلیم خان

انصاف ایک بیکراں خزانہ ہے۔ لیکن ہمیں اسے رحم کے چور سے محفوظ رکھنا چاہیے۔

He meant to say which the New Dawn could only originate from children able to liberating by themselves from exterior acquisitiveness and resurgence in their interior fire. The interior fireplace refers back to the adore of God, Prophet, and to the faith. Opposite, exterior acquisitiveness is called the western or imperialist oppression that is certainly jolting us to our roots.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *